دعا شاکر تو منگی رکھ ، دعا جانے ، خدا جانے
ہمارے ساتھ سبھی حادثے ترتیب سے ہوئے
ہمارے ساتھ سبھی حادثے ترتیب سے ہوئے
اِتنا مَیں چُپ ہُوا کہ تماشا نہیں ہُوا
مُشکل ہُوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں یہ اپنا نہیں ہُوا
اِتنا مَیں چُپ ہُوا کہ تماشا نہیں ہُوا
مُشکل ہُوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں یہ اپنا نہیں ہُوا
اور ایک جنم میں تُجھے چاھنے کو آئیں گے
اور ایک جنم میں تُجھے چاھنے کو آئیں گے
ہم پر کسی سنار کی مرضی نہیں چلی
ہم پر کسی سنار کی مرضی نہیں چلی
ہاتھ آئے نہ ستارے ترے آنچل کی طرح
ہاتھ آئے نہ ستارے ترے آنچل کی طرح
ایک محبت تھی میرے پاس رہی وہ بھی نہیں
ایک محبت تھی میرے پاس رہی وہ بھی نہیں
اور یوں بجھا کہ مجھ سے دھواں تک اٹھا نہیں
تجھ کو خبر تو ہے کہ کوئی سوکھتا ہے کیوں
پھر بھی تو پوچھتا ہے کہ میں کیوں ہرا نہیں
اور یوں بجھا کہ مجھ سے دھواں تک اٹھا نہیں
تجھ کو خبر تو ہے کہ کوئی سوکھتا ہے کیوں
پھر بھی تو پوچھتا ہے کہ میں کیوں ہرا نہیں
ہم سمندر نہ سہی دیدہِ نم رکھتے ہیں
ہم سمندر نہ سہی دیدہِ نم رکھتے ہیں
کٹ تو رہی ہے لیکن دل کو میرے کاٹتے ہوئے
کٹ تو رہی ہے لیکن دل کو میرے کاٹتے ہوئے
کروڑوں خامیاں ہیں مجھ میں
کروڑوں خامیاں ہیں مجھ میں
نہ جانے کب ھو گی جدائی کی یہ عدت پوری
نہ جانے کب ھو گی جدائی کی یہ عدت پوری
تیرے بعد کسی کو منایا نہیں میں نے
تیرے بعد کسی کو منایا نہیں میں نے
تمہیں دُکھ نہ ہونے کا بڑا دُکھ ہو گا
تمہیں دُکھ نہ ہونے کا بڑا دُکھ ہو گا
ہم حریف شب رہیں گے یہ انا کا مسئلہ ہے
ہم حریف شب رہیں گے یہ انا کا مسئلہ ہے
تو نے کس درد کے صحرا میں چھوڑا ہے مجھے
تو نے کس درد کے صحرا میں چھوڑا ہے مجھے
یاد رکھـتا ہـے کہ ، یـاد نہیں کرنا
یاد رکھـتا ہـے کہ ، یـاد نہیں کرنا
وہ سرخ ہاتھوں کی گرم پوریں نجانے اب کس کو راس ہوں گی
وہ سرخ ہاتھوں کی گرم پوریں نجانے اب کس کو راس ہوں گی
میں جن پہ چل رہا ہوں وہ پتھر تو
دیکھئے
میں جن پہ چل رہا ہوں وہ پتھر تو
دیکھئے
اتنا آسان بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا
اتنا آسان بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا
فقیر کو تری قربت خراب کرتی ہے
فقیر کو تری قربت خراب کرتی ہے
ساتھ رہ سکتا ہے , درکار نہیں رہ سکتا
ساتھ رہ سکتا ہے , درکار نہیں رہ سکتا
تِرے بَغیر جِیئیں ھَم میں اِتنا دَم تو نَہیں
تِرے بَغیر جِیئیں ھَم میں اِتنا دَم تو نَہیں
اور ایسے میں تیری یاد بھی آ جاتی ہے
اور ایسے میں تیری یاد بھی آ جاتی ہے
کسی طرف کو نکلنا ہے اور پھر نہیں ملنا
کسی طرف کو نکلنا ہے اور پھر نہیں ملنا
فراز اس نے بھی پوچھا تھا حال ویسے ہی
فراز اس نے بھی پوچھا تھا حال ویسے ہی