Murad Saeed
banner
muraadsaeedpti.bsky.social
Murad Saeed
@muraadsaeedpti.bsky.social
170 followers 1 following 74 posts
Pakistani. Insafian 📍 Pakistan 🌐 youtube.com/@muradsaeedPTI
Posts Media Videos Starter Packs
9/9
ہیں پھر بھی وہ یہ جدوجہد کریں گے آپ نے ویسے ہی ان کا بازو بننا ہے جیسے آپ میرا بازو بنے تھے۔ اپنا امن، اپنا گھر آپ نے خود بچانا ہے، متحد ہوکر، یک آواز ہوکر۔ آواز اٹھانا، جنازے اٹھانے سے بہتر ہے۔
8/9
بھیج دیا ہے, سیای وابستگیوں اور نظریاتی اختلافات سے بالاتر ہوکر امن کے پرچم تلے سب کو متحد کرنے کی تلقین بھی کی ہے۔ اپنی قوم سے کہنا چاہتا ہوں جن آوازوں کو آپ نے امن مارچ کے سٹیج سے گرجتے سنا تھا ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان کو قتل کرنے، عمر بھر کےلیے لاپتہ کردینے کی دھمکیاں دی جارہی
7/9
پہلے اسے روکنے کا بندوبست کریں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں باقی کہ ریاستی پالیسیاں افراد کے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے بن رہی ہیں مگر یہ ملک یہ لوگ ہمارے ہیں اور ہمیں اپنے اور اپنے لوگوں کے لیے خود سوچنا ہوگا اپنی آواز خود بننا ہوگا۔
میرے ساتھ امن تحریک میں شامل امن کے پیامبر اپنے ساتھیوں کو پیغام
6/9
کھلم کھلا اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ جب تک بارڈر پر ان کی سہولتکاری ہوتی رہے گی پولیس ان کا سدباب کرنے سے قاصر رہے گی۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے میں سمجھتا ہوں کہ وقت آگیا ہے کہ میں اپنے لوگوں سے یہ درخواست کروں کہ میری غیر موجودگی میں آپ امن تحریک کا بیڑہ اٹھائیں اور اس آگ کے مزید پھیلاؤ سے
5/9
لسانی اختلافات کو استعمال کیا جائیگا)۔ سابقہ فاٹا کے علاوہ سیٹلڈ علاقوں میں بھی امن و امان کے حالات مخدوش ہیں۔ روزانہ بنیادوں پر سیکیوریٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانوں کا زیاں ہورہا ہے۔ شام کے بعد علاقوں کا کنٹرول یہ عناصر سنبھال لیتے ہیں۔ امن عامہ کے حوالے سے انتظامیہ کی میٹنگز میں پولیس افسران
4/9
حکومتی اور ریاستی سرپرستی میں جنوبی اضلاع سے ان عناصر کی آبادکاری کا کام شروع کیا گیا۔ آج مالاکنڈ ریجن کے علاوہ تمام باجوڑ، مہمند، خیبر دہشت کی لپیٹ میں ہے۔ پاڑہ چنار کے حالات سے جس قدر آگاہی ہوپاتی ہے وہ تو شاید اصل سنگینی کا عشر عشیر بھی نہیں (اور اس کی بھی پیشن گوئی کردی تھی، کہ فرقے اور
3/9
کا پرچہ بھی بنا مگر مالاکنڈ پختونخواہ اور پورے ملک کے عوام نے ہم آواز ہوکر ان کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ چاہئیے تو یہ تھا کہ اس سیٹ بیک سے سبق حاصل کرتے ہوئے کسی نئے اڈوینچر سے گریز کیا جاتا مگر پوری ریاستی مشینری کو تحریک انصاف کو کچلنے پر لگا کر اور مجھےمنظر عام سے ہٹنےپر مجبور کرکے بھرپور
2/9
کے انخلاء کے بعد پہلے وزیراعظم عمران خان کو گھیر گھار کر اپنی اس سازش کوعملی جامہ پہنانے پر عملدرآمد کی کوشش کی گئی، وہاں سے ناکامی کے بعد رجیم چینج کے فوراً بعد سرحد پار سے دہشتگردوں کی مالاکنڈ ریجن میں آبادکاری میں سہولتکاری کی گئی۔ اس معاملے پر آواز اٹھائی تو باغی کا فتوی بھی لگا اور دہشتگردی
1/9
وائیٹ ہاؤس کی بارادریوں میں آج کل آپ کو کچھ کردار اس امید پر منڈلاتے دکھائ دیں گے کہ کہاں کوئی صاحبِ حیثیت دکھائی دے اور یہ کسی بدروح کیطرح اسے چمٹ جائیں۔ ان کے مزموم مقاصد میں سے ایک آپ کو آگ میں دھکیل کر اپنے ہاتھ تھاپنے کا بھی ہے۔ اور آپ جانتے ہیں یہ کوشش آج کل سے نہیں ہے۔ امریکہ کے افغانستان
8/8
میں مل جائیگا)۔ مگر خلاصہ یہی ہے کہ عمران خان دور میں نہ ڈرون حملہ ہوا نہ دہشتگرد آئے اور نہ آپ کی غلط پالیسیوں کی منظوری دے کر قوم کو نئی جنگ کا ایندھن بننے دیا گیا۔
7/8
امن تحریک کے زریعے ہم نے اپنے علاقوں کو ان عناصر سے خالی کرایا۔ تاہم مجھے بتایا گیا کہ یہ انخلا عارضی تھا اور برف پگھلنے پر گرمی تو بڑھے گی مگر اس سے پہلے آپ کا بندوبست کیا جائیگا۔ حقائق اور بھی بہت ہیں (اور اس حوالے سے باقیسیکوئنس آف ایونٹس میری اگست ۲۰۲۲ سے ۲۰۲۳تک کی تقریروں اور پریس کنفرنسز
6/8
حکومت اور آئی ایس پی آر کی جانب سے ایسی کسی پیش رفت سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا گیا اور مجھ پر ناصرف پراپگینڈہ کرنے کا الزام لگایا گیا بلکہ پہلے دبے لفظوں میں اور پھر کھلم کھلا دھمکیاں پہنچائی گئیں۔ ریاستی اداروں کی نیت بھانپتے ہوئے میں نے اپنی قوم سے رجوع کیا اور تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک پر
5/8
ناگوار گزریں مگر جو سوالات میں نے اٹھائے اور جن خدشات کا اظہار کیا میرے وہ تمام خدشات درست ثابت ہوئے۔رجیم چینج کے بعد جون ۲۰۲۲ میں پی ڈی ایم حکومت کی منظوری کے بعد پہلا وفد افغانستان گیا جس سے سب کو لاعلم رکھا گیا۔ تب جب دہشتگردی کی واپسی کے متعلق میں نے بہتاحتیاط سے سوالات اٹھائے تو اس وقت کی
4/8
بھرپور کوشش کی گئی کہ بنا مین میخ کے ان کے پلان کی منظوری دی جائے تاہم وزیراعظم عمران خان نے ایسے کسی بھی پلان کی منظوری دینے سے احتراز کیا کہ جس میں بیش بہا قربانیوں کے بعد حاصل کردہ امن کے بربادی کا امکان ہو۔
اس میٹنگ میں موجود تمام وزرا گواہی دیں گے کہمیری باتیں اس وقت عسکری قیادت کو جتنی بھی
3/8
وزیراعظم کے پاس لے کر آئی جس کی فوری منظوری پر زور دیا گیا۔ عنوان مذاکرات کا طریقہ کار تھا مگر نکات طالبان کی واپسی کے تھے۔ مجھ سمیت کابینہ کے دیگر اراکین جو زمینی حقائق سے آگاہی رکھتے تھے انہوں نے عسکری قیادت کے پیش کردہ منصوبے پر اعتراضات اٹھائے جن کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا بلکہ
2/8
پارلیمان کو تین نکات پر بریفنگ دی۔ جن میں سے ایک نقطہ امریکی انخلاء کے پاکستان کے امن و امان پر اثرات، دیگر نکات ریجن میں طاقت کے توازن اور عالمی سطح پر پاور گیم کے حوالے سے تھے۔ اس کے بعد اکتوبر ۲۰۲۱ میں ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے اگلے روز عسکری قیادت ایک پانچ نکاتی پلان منظوری کے لیے
1/8
ڈی جی آئ ایس پی آر کا دہشتگردی کے حوالے سے حالیہ بیان ناصرف حقائق کے برعکس بلکہ گمراہ کن ہے۔ عمران خان اور ان کی کابینہ نے کبھی بھی افغانستان سے تحریکِ طالبان پاکستان کی واپسی اور آبادکاری کے حوالے سے پالیسی کی منظوری نہیں دی۔ امریکہ کے افغانستان سے انخلا سے قبل یکم جولائی ۲۰۲۱ کو عسکری قیادت نے
8/11
پریس کنفرنسز میں مل جائیگا)۔ مگر خلاصہ یہی ہے کہ عمران خان دور میں نہ ڈرون حملہ ہوا نہ دہشتگرد آئے اور نہ آپ کی غلط پالیسیوں کی منظوری دے کر قوم کو نئی جنگ کا ایندھن بننے دیا گیا۔
7/11
ایک پرامن تحریک کے زریعے ہم نے اپنے علاقوں کو ان عناصر سے خالی کرایا۔ تاہم مجھے بتایا گیا کہ یہ انخلا عارضی تھا اور برف پگھلنے پر گرمی تو بڑھے گی مگر اس سے پہلے آپ کا بندوبست کیا جائیگا۔ حقائق اور بھی بہت ہیں (اور اس حوالے سے باقی سیکوئنس آف ایونٹس میری اگست ۲۰۲۲ سے ۲۰۲۳ تک کی تقریروں اور
6/11
وقت کی حکومت اور آئی ایس پی آر کی جانب سے ایسی کسی پیش رفت سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا گیا اور مجھ پر ناصرف پراپگینڈہ کرنے کا الزام لگایا گیا بلکہ پہلے دبے لفظوں میں اور پھر کھلم کھلا دھمکیاں پہنچائی گئیں۔ ریاستی اداروں کی نیت بھانپتے ہوئے میں نے اپنی قوم سے رجوع کیا اور تاریخ میں پہلی مرتبہ
5/11
بھی ناگوار گزریں مگر جو سوالات میں نے اٹھائے اور جن خدشات کا اظہار کیا میرے وہ تمام خدشات درست ثابت ہوئے۔رجیم چینج کے بعد جون ۲۰۲۲ میں پی ڈی ایم حکومت کی منظوری کے بعد پہلا وفد افغانستان گیا جس سے سب کو لاعلم رکھا گیا۔ تب جب دہشتگردی کی واپسی کے متعلق میں نے بہت احتیاط سے سوالات اٹھائے تو اس
4/11
بھرپور کوشش کی گئی کہ بنا مین میخ کے ان کے پلان کی منظوری دی جائے تاہم وزیراعظم عمران خان نے ایسے کسی بھی پلان کی منظوری دینے سے احتراز کیا کہ جس میں بیش بہا قربانیوں کے بعد حاصل کردہ امن کے بربادی کا امکان ہو۔
اس میٹنگ میں موجود تمام وزرا گواہی دیں گے کہ میری باتیں اس وقت عسکری قیادت کو جتنی
3/11
وزیراعظم کے پاس لے کر آئی جس کی فوری منظوری پر زور دیا گیا۔ عنوان مذاکرات کا طریقہ کار تھا مگر نکات طالبان کی واپسی کے تھے۔ مجھ سمیت کابینہ کے دیگر اراکین جو زمینی حقائق سے آگاہی رکھتے تھے انہوں نے عسکری قیادت کے پیش کردہ منصوبے پر اعتراضات اٹھائے جن کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا بلکہ
2/11
پارلیمان کو تین نکات پر بریفنگ دی۔ جن میں سے ایک نقطہ امریکی انخلاء کے پاکستان کے امن و امان پر اثرات، دیگر نکات ریجن میں طاقت کے توازن اور عالمی سطح پر پاور گیم کے حوالے سے تھے۔ اس کے بعد اکتوبر ۲۰۲۱ میں ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے اگلے روز عسکری قیادت ایک پانچ نکاتی پلان منظوری کے لیے
نہیں ہے ادھر سے راہِ فرار ممکن نہیں ہے اور یہ کہ اس بار ان کا تسلط بچانے کے لیے ملک نہیں ٹوٹے گا، ان خون آشام دردندوں کا غرور خاکستر ہوگا۔